Facebook SDK

 غزل


سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا 

جا تجھے کشمکش دہر سے آزاد کیا 

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ 

جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا 

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا 

جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا 

اے میں سو جان سے اس طرز تکلم کے نثار 

پھر تو فرمائیے کیا آپ نے ارشاد کیا 

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد 

اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا 

اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی 

جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا 

میری ہر سانس ہے اس بات کی شاہد اے موت 

میں نے ہر لطف کے موقع پہ تجھے یاد کیا 

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید 

لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا 

کچھ نہیں اس کے سوا جوشؔ حریفوں کا کلام 

وصل نے شاد کیا ہجر نے ناشاد کیا

 


Post a Comment

Previous Post Next Post